میرا کیا؟
آپ رہیے شوق سے میکے جا کر چند روز
اور ان بچوں کو چھوڑ آتا ہوں میں ننہال میں
میرے بارے میں نہ ہونا جانِ من تشویش مند
میں چلا جاؤں گا کچھ دن کے لئے سسرال میں
پندِ سود مند
لازم ہے احترام بزرگوں کے حکم کا
دل سے خیال حکمِ عدولی نکال دے
انور نہ ڈال کل پہ کبھی کام آج کا
میرے عزیز تو اسے پرسوں پر ڈال دے
کچھ کہاں سب
اک غبارستان برپا کر گئی ہیں موٹریں
گرد کی موجیں اٹھیں اور طوفاں ہوگئیں
راہرو جتنے تھے سب آنکھوں سے اوجھل ہو گئے
خاک میں کیا صورتیں ہوں گی کہ پنہاں ہوگئیں
مہمان
عین راحت ہیں ہمیں سب اس کی خاطر داریاں
دال روٹی اس کے حصّے کی جو ہے کھاتا رہے
سانس کی مانند ہے انور ہمیں مہماں عزیز
عرض اتنی ہے کہ بس آتا رہے ، جاتا رہے
خود آگاہی
لوگ نہیں سخن شناس ورنہ حقیقتاً مرا
مغزِ کلام اور ہے طرزِ کلام اور ہے
صاحبِ صدر پڑھ چکیں تو میں سناؤں گا غزل
اوروں کا ہے مقام اور میرا مقام اور ہے