قلب و نظر سے جاری ترا نام ہو گیا
کچھ بھی کیا نہ میں نے مرا کام ہو گیا
تیری شفا نصیب ہوئی، روگ اُڑ گئے
کوئی دوا ملی نا، دوا جام ہو گیا
دولت ملی کرم کی ، تو جگ، تیرا کیا رہا
اک چام سے بھی کم ہے ترا دام ہو گیا
اک دن کی بادشاہی عطا ہو گئی کسے
سونے کا حال دیکھا فقط چام ہو گیا
جگ میں کئی پڑے تھے بڑے نام چیں مگر
میں نام ور نہیں تھا مرا نام ہو گیا
اظہر سفر کئے تھے کئی ہر مقام کے
اُس کی طرف یہ پہلا مرا گام ہو گیا