فضائے نور میں کرتا نہ شاخ و برگ دبر پیدا سفر خاکی شبستان سے نہ کر سکتا اگر دانہ نہاد زندگی میں ابتدا لا انتہا الا پیام موت ہے جب لا ہوا الا سے بیگانہ وہ ملت روح جس کی لا سے آگے بڑھ نہیں سکتی یقیں جانو ہوا لب ریز اس ملت کا پیمانہ