لب پہ اظہار کی صورت نکلے
میرے خالق تیرے پیار کی صورت نکلے
وہ ازل سے ہے اور ابد تک بھی
اس اقرار کی صورت نکلے
ہم کہ توحید پر سدا قائم
خواہ کبھی دار کی صورت نکلے
تیرے قہر و غضب سے ڈرتے ہیں
جب کبھی نار کی صورت نکلے
تیرے مغضوب جہاں میں سارے
تیرہ و تار کی صورت نکلے
ساغر انتظار کھینچتے ہیں
رب کے دیدار کی صورت نکلے
تیری رحمت بندھاتی ہے امید
جب بھی منجدھار کی صورت نکلے
جو بھی گلشن میں تیرے منکر تھے
وہ سدا خار کی صورت نکلے