ذرا سا تغافل تیرا اس چمن میں کہیں چھین لے نہ تیرا چین سارا
کہیں سے بھی ڈھونڈیگا گر تو سکون کو نہیں مل سکیگا تجھے پھر کنارا
کبھی غفلتوں میں تھی راتیں گزاریں کبھی غفلتوں میں تھا ہر دن گزارا
تجھے یاد آیئنگے وہ سارے موقعے جنہیں تونے دنیا کی لذت پہ وارا
تجھے تیری اوقات سے گر غرض ہو تو معلوم کرلے ہے مٹی کا گارا
مگر تجھ کو مہلت گئی مل اگر تو تیرا رب ہی دیگا تجھے پھر سہارا