لذتِ نماز کے ساتھ ساتھ
گفتگو و دعا بھی جاتی رہی
گنہگاروں میں سے جب سے ہوئی
میں خدا سے عشق ومحبت سے بھی جاتی رہی
اِک آس ملی کہ قابلِ قبول ہے ہر دعا
اِس جہاں نھیں تو پھر اُس جہاں
دستِ سجود میں گِر گئی اُسی عشق ومحبت سے بھر گئی
ہر وسوسہ ہر تلخی جو مُنسلک تھی زات سے میری
ہر صلوٰۃ کی حاضری پہ ہر اِک سجود کے ساتھ جاتی رہی