لوشب راحت کی آئی ہے ، لو دن خوشیوں کا آیا ہے
ہلال عید نے بھی تو یہی مژدہ سنایا ہے
یہ میٹھی عید بھی دیکھو کہ کیسے تحفے لائی ہے
کسی کا شادماں دل ہے کسی نے درد پایا ہے
گلے ملتے ہیں روٹھے بھی ہمیںآ کر بھی مل جاؤ
تیرے راہوں میں بیٹھے ہیں اسی کو گھر بنایا ہے
کیوں ڈرتے ہو تم دنیا کی ان سچی جھوٹی باتوں سے
مجھے دیکھو بنا سوچے ہی تم سے دل لگایا ہے
نہ دو جھوٹی تسلی کہ ہو گی برسات خوشیوں کی
میرے سر پہ تو بادل اب بھی میرے غم کا چھایا ہے
گلہ تم سے نہیں کوئی نا ہی دنیا سے ناراضی
مجھے بس اس سے شکوہ ہے وہ جس نے دل بنایا ہے