مجھے جھوٹی تعریفوں سے مکھن لگانا آگیا ہے
جھوٹے لوگوںسے یاری نبھانا آ گیا ہے
میری پہلے بھی کافی بری عادتیں تھیں
اب مجھے لوگوں کا مال دبانا آ گیا ہے
گرنے والوں کو میں کبھی اٹھاتا نہ تھا
جو نظروں سے گرجائیں انہیں اٹھانا آ گیا ہے
جو میرے پیچھے پڑی رہتی تھی ہر پل
ایسی ہستیوں سے مجھے جان بچانا آ گیا ہے
کئی سالوں سے رومانی فلمیں دیکھتے
اب ہمیں بھی دل لگانا آ گیا ہے
جب سے کسی سے ہوئی ہیں آنکھیں چار
تب سے اصغر کو بھی آنسو بہانا آ گیا ہے