لوگ جیتے جی مر ہی جاتے ہیں
فکر ہوتی ہے تو دفنانے کی
لوگ زندگی کھو ہی جاتے ہیں
فکر ہوتی ہے تو لوگوں کو بٹھانے کی
مسجد میں اعلان نماز ہوا نہیں کہ
فکر ہوتی ہے کھانا جلدی سے کھلانے کی
وہ قبر جس میں ہزاروں سزاؤں کا ڈھیر ہے
فکر ہوتی ہے تو خوب کمانے کی
سانسیں رک جاتی ہیں بنا اجازت کے
فکر ہوتی ہے تو لوگوں کو گرانے کی
زوال کا خوف تو کچھ بھی نہیں جیسے
فکر ہوتی ہے تو بڑھ چڑھ کے بتانے کی
یہ پیسہ یہ شہرت کہاں لے جائینگے بھلا
فکر ہوتی ہے تو ششکے دکھانے کی
یہ لوگ جو سینہ چوڑا کرے کہتے ہیں نمازی ہیں
فکر ہوتی ہے تو کرداروں کو لہرانے کی
خدا بھی کہتا ہے بار بار کہ جھک جا
فکر ہوتی ہے تو خود خدا بن جانے کی