لو آگئے لو آگئے سرکار صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم آگئے
بگڑی بنانے سید ِابرار صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم آگئے
آنکھیں تھیں بند اور مقدر چمک اٹھا
آنکھوں میں دو جہان کے سردار صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم آگئے
دیکھا جسے تو ہو گیا اللہ کا یقیں
قدرت کا لے کے آپ وہ شاہکار آگئے
دائی حلیمہ تو نے پایا ہے وہ مقام
جھولے میں تیرے نبیوں کے سردار صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم آگئے
جس نے کیا ہے آن میں ظلمت گری کو دور
سرکار کے کرم سے وہ انوار صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم آگئے
مکے کے ریگزارو پہ بھی چھا گئی بہار
دامن میں لے کے اپنے وہ گُلزار آگئے
دیکھا رسولِ پاک صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کو کفار کہہ اٹھے
صادق امین صاحبِ کردار صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم آگئے
کونین کی فضاؤں میں اِک نور چھا گیا
دنیا میں غم کے ماروں کے غمخوار صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم آگئے
میری نگاہِ شوق بھی سجدے میں گر گئی
جب سامنے وہ گنبد و مینار آگئے
میں نے کیا جو ورد درود و سلام کا
جلوہ دکھانے احمدِ مختار صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم آگئے
اعظم نے جب حضور کو دیکھا بروز ِ حشر
اِس کے لبوں پہ نعت کے اشعار آگئے