آنکھ پُر نم چھوڑ گیا
اک اور زخم چھوڑ گیا
بجھے دے کر دلاسے
لو اک صنم چھوڑ گیا
کیسے مان لوں کہ وہ
عادت ستم چھوڑ گیا
پھر اک سفر کےلئے
نقش قدم چھوڑ گیا
میرے جینے کا آسرا
اک قسم چھوڑ گیا
میرے تنہا جینے کو
راہیں پُر خم چھوڑ گیا
پتا کرو کہ اشفاق کو
کون گم سُم چھوڑ گیا