مظلوم عاشق ایسے کوچہ دلدار میں کھڑے ہیں
لگتا ہے کہ راشن کی قطار میں کھڑے ہیں
مردنی سی چھائی ہے ہر عاشق کے چہرے پر
جیسے کسی شہنشاہ کے دربار میں کھڑے ہیں
ہر کوئی آکر ہم سے دل لگی کر لیتا ہے
دیوانے کی طرح ہم بازار میں کھڑے ہیں
وہ کہہ گیا تھا برے وقت کی طرح لوٹ آؤں گا
آس لگائے اس کےانتظار میں کھڑے ہیں
ہم چلے تو آئے ہیں تیرے شہر میں لیکن
یوں لگتا ہے کہ گرد و غبار میں کھڑے ہیں
سنا ہے آج ان کی رہائی کا دن ہے
ہم پلکیں بچھائے راہ یار میں کھڑے ہیں