لگتا ہے ہمسائی مجھ پہ مرتی ہے
شاہد اسی لیےمجھےتنگ کرتی ہے
وہ جب تک میرا دیدار نا کر لے
جل بن مچھلی کی طرح تڑپتی ہے
ہم تو اسے پیار کرتے رہیں گے
کیا ہوا جہ وہ تھوڑی سی کپتی ہے
اسے دیکھتے ہوش کھو جاتے ہیں
ایسی اس کی آنکھوں کی مستی ہے
کوئی پڑوسن سےجا کہ اتنا کہہ دے
دل میں اس کےنام کی شمح جلتی ہے