لہو میں بھیگے تمام موسم
گواہی دیں گے کہ تم کھڑے تھے
وفا کے رستے کا ہر مسافر
گواہی دے گا کہ تم کھڑے تھے
سحر کا سورج گواہی دے گا
کہ جب اندھیرے کی کوکھ میں سے نکلنے والے یہ سوچتے تھے
کہ کوئی جگنو نہیں بچا ہے تو تم کھڑے تھے
تمہاری آنکھوں کے طاقچوں مین جلے چراغوں کی روشنی نے
نئی منازل ہمیں دکھائیں
تمہارے چہرے کی بڑھتی جھریوں نے ولولوں کو نمود بخشی
تمہارے بھائی،تمہارے بیٹے،تمہاری بہنیں تمہاری مائیں، تمہاری مٹی کا ذرہ ذرہ گواہی دے گا
کہ تم کھڑے تھے
ہماری دھرتی کے جسم سے جب ہوس کے مارے سیاہ جونکوں کی طرح چمٹے
تو تم کھڑے تھے
تمہاری ہمت،تمہاری عظمت اور استقامت تو وہ ہمالہ ہے جس کی چوٹی تلک پہنچنا
نہ پہلے بس میں رہا کسی کے نہ آنے والے دنوں مں ہوگا
سو آنے والی تمام نسلیں گواہی دیں گی کہ تم کھڑے تھے