لہو میں تیرتے پھرتے ملال سے کچھ ہیں

Poet: امجد اسلام امجد By: farah, Lahore
Lahu Mein Tairte Phirte Malaal Se Kuch Hai

لہو میں تیرتے پھرتے ملال سے کچھ ہیں
کبھی سنو تو دلوں میں سوال سے کچھ ہیں

میں خود بھی ڈوب رہا ہوں ہر اک ستارے میں
کہ یہ چراغ مرے حسب حال سے کچھ ہیں

غم فراق سے اک پل نظر نہیں ہٹتی
اس آئنے میں ترے خد و خال سے کچھ ہیں

اک اور موج کہ اے سیل اشتباہ ابھی
ہماری کشت یقیں میں خیال سے کچھ ہیں

ترے فراق کی صدیاں ترے وصال کے پل
شمار عمر میں یہ ماہ و سال سے کچھ ہیں

Rate it:
Views: 2744
02 Jul, 2021
More Amjad Islam Amjad Poetry