مئے لالہ فام میں ہے، نہ سُبُو و جام میں ہے
یہ جو قُرب جانِ بِسمِل، تہِ تیغ، دام میں ہے
جسے تُو کہے "سلامت!"، وہ کہاں رہے سلامت
کہ ہزارہا تباہی تِرے اِک سلام میں ہے
یا جَلا کے طُور کر دے، یا فنائے نُور کر دے
ابھی جان جانِ جاناں ترے اِس غلام میں ہے
نہ کھڑا ہوا منادی، نہ ہی وصل کی صدا دی
گو نوید اُس گھڑی کی ترے ہر پیام میں ہے
نہیں دوشِ برقِ قاتِل، نہ ہوا کباب جو دِل
کہ مُنیبؔ کچھ کمی تو ترے اہتمام میں ہے