اسلام کے قلعے میں مقید ہے دین حق
ہم سے خدا کے دین کی حالت نہ پوچھیے
لیکر خدا کا نام یہاں اک شریف نے
دکھلائی کسطرح سے ضلالت نہ ہوچھیے
تکتا ہے اب بھی قصر حکومت کو وہ شریف
آنکھوں میں لے کے کتنی خباثت نہ پوچھیئے
دولت کا وہ حریص کہ الله ہی دے پناہ
کتنی مچائی اس نے خیانت نہ پوچھیئے
جب نا اہل ہوا تھا تو ماتم کناں رہا
اب پھر سے آکے شور لیاقت نہ ہوچھیئے
زردار بے نوا جو پھنسا اسکے جال میں
اس سے بھی ہوگئی ہے حماقت نہ پوچھیئے
جسکو ڈسا گیا یہاں ہر دور میں اشہر
اس نے دکھائی پھر بھی متانت نہ پوچھیئے