مالک ہے ایک سب کا اس کو ہی پوجناہے
اُس کے سِوا کسی کو بالکل نہ پوچھنا ہے
ہر شے کا وہ ہے خالق ہر شے پہ وہ ہے قادر
نہ اس کو نیند آتی نہ اس کو اونگھناہے
سب کی سمجھ سے باہر کاریگری ہے اُس کی
اس سے کبھی نہ اپنا ناطہ ہی ٹوٹنا ہے
اٌس کا کرم جو ہو تو لگ جائے پار کشتی
اٌس کا کرم نہ ہو تو ساحل پہ ڈوبنا ہے
اٌس سے ہی آس اپنی سب سے ہی یاس اپنی
اُس کی ہی رحمتوں کو ہر آن لوٹنا ہے
مرنا کسی کا جینا سب فیصلے اٌسی کے
ہر فیصلے پہ اُس کے ہم کو نہ اوبنا ہے
ہر کام اثر کا بھی اُس کے ہی تو ہے تابع
اُس کا کرم ہو شامل تو پھلنا ہے پھولنا ہے