ماہِ رمضاں ہےوہ مبارک مہینہ
جو بھر دیتا ہے دامن
ہوتی ہے پوری
ہر خواہشِ دیرینہ
ان مبارک ساعتوں میں
میں نے بھی ہے مانگا
دل و جاں سےتجھ کو،تیری وفا کو
تیری محبت،تیری ردا کو
اے میرے مالک!
تو ہر شے پہ قادر
پھیلا کے دامن ، جھکا کے سر کو
میری التجا ہے
زندگانی کی راہیں تیرے سنگ ہی طے ہوں
ہو دشوار رستے یا سہل سا سفر ہو
ہوں ہاتھوں میں ہاتھ
اور اک دوجے کی فکر ہو
کسی بھی مشکل سے نہ گھبرائیں ہم
لے کے ہاتھوں میں ہاتھ بس گزر جائیں ہم
اس ماہِ رمضاں کے صدقے
میرا خدا لکھ دے
مجھے تیرا، تجھے میرا سکوں
تو جب تک جئےبس میرا ہی رہے
میں جب تک جیوںبس تیری ہی رہوں
زندگی کا ہر رمضاں میں تیرے ساتھ دیکھوں
زندگی کی ہر عید تیرے ساتھ منائوں
جب بھی آنکھیں کھولوں
سامنےبس تجھ کو پائوں