جو بھی اس دہر میں ماں باپ کا گھر بھول گیا اپنی منزل کے قریب آکے سفر بھول گیا سارے موسم سے بچاکر جسے پھلدار کیا خودغرض کتنا ہے انسان شجر بھول گیا