ماں
Poet: Sheikh Khurram Asaf Ali By: Khurram Asaf Ali, Osloایسا رشتہ ہے یہ جس کا کوئی بدل نہیں
ُدکھ کیا ہے پوچھو ُاس سے جسکی ماں نہیں
ممتا کیسی ہوتی ہے کوئی کیا جانے
جس کی ماں ہی نہیں ،وہ کیا جانے
اپنا سکوں چین بچوں پہ جو نچھاور کرے
دل سے ممتا جاگے ،ماں ہو تو اظہار کرے
ہر جزبہ بے رنگ ہے تیرے آگے
ماں نہ ہو توکوئی روئے بھی کس کے آگے
خوش نصیب ہیں وہ جن کی ماں ہیں حیات
ُان سے پوچھو جو پچھتاتیں ہیں اب تاحیات
ُاس جیسی محبت نہ ملے کسی اور سے
گویا خدا کی رحمت نہ ملے محرومی سے
ماں تو دن کا سکون رات کا چین ہوتی ہیں
سمجھ جائے جو ماں ، وہ طلوع آفتاب ہوتی ہیں
محبت کی مورت ، آنکھوں کی ٹھنڈک ہے ماں
دل بے سکونی میں روئے جن کی ہوتی نہیں ماں
جس کی تھی کبھی زندہ ، دل جان تھی ماں
اب نہیں تو ترسیں یہ آنکھیں تجھی کو ماں
قدر کر لو جب تک ہے تمہارے پاس یہ انمول سرمایہ
دنیا سے رخصت جو ہوا لوٹ کے نہ آیا پھر یہ سایہ
جسکی ماں نہیں گویا ُاس کی محبت سے شناسائی نہیں ہوتی
ماں احساس ہے ُخرم ایسی محبت کی مثآل نہیں ہوتی
جب میرے بچپن کے دن تھے چاند میں پریاں رہتی تھیں
ایک یہ دن جب اپنوں نے بھی ہم سے ناطہ توڑ لیا
ایک وہ دن جب پیڑ کی شاخیں بوجھ ہمارا سہتی تھیں
ایک یہ دن جب ساری سڑکیں روٹھی روٹھی لگتی ہیں
ایک وہ دن جب آؤ کھیلیں ساری گلیاں کہتی تھیں
ایک یہ دن جب جاگی راتیں دیواروں کو تکتی ہیں
ایک وہ دن جب شاموں کی بھی پلکیں بوجھل رہتی تھیں
ایک یہ دن جب ذہن میں ساری عیاری کی باتیں ہیں
ایک وہ دن جب دل میں بھولی بھالی باتیں رہتی تھیں
ایک یہ دن جب لاکھوں غم اور کال پڑا ہے آنسو کا
ایک وہ دن جب ایک ذرا سی بات پہ ندیاں بہتی تھیں
ایک یہ گھر جس گھر میں میرا ساز و ساماں رہتا ہے
ایک وہ گھر جس گھر میں میری بوڑھی نانی رہتی تھیں






