رحمت کے کھل جائیں گے در ، ماہِ صیام آیا ہے
مرادیں آئیں گی سب کی بر ، ماہِ صیام آیا ہے
سحری ہوگی ، افطاری ہوگی ، لطف میں ڈوبی زندگی ساری ہوگی
دعاؤں میں اب ہوگا اثر ، ماہِ صیام آیا ہے
آگ بجھ جائے گی دوزخ کی ، در کھل جائیں گے جنت کے
خوش ہو جائے گا ہر اک بشر ، ماہِ صیام آیا ہے
اووروں کے دکھ درد مٹا ،سب کی راہوں سے کانٹے ہٹا
اللہ کی راہ میں لٹا دے سارا اپنا زر ، ماہِ صیام آیا ہے
اللہ کی خاطر جو روزے رکھے گا ، گناہوں سے خود کو روکے رکھے گا
مل جائے گی اسے بخشش کی خبر ،ماہِ صیام آیا ہے
دن کو سکوں ملے گا اب تو ، رات کا چین ملے گا اب تو
آباد ہو جائے گا ہر اک نگر ، ماہِ صیام آیا ہے
مسجدیں بھی بھر جائیں گی ، چند گھڑیاں اثر کر جائیں گی
نیک بنا کے ہم کو ، دور سارا شر کر جائیں گی
مل جائے گی سب جو نویدِ ظفر ، ماہِ صیام آیا ہے
مومنو ! ابھی سے کر لو تیاری اس کے لئے ، غفلت میں ڈوبے ہوئے ہو کس کے لئے
کر لو اس ماہِ مقدس کی قدر ، ماہِ صیام آیا ہے
زندگی کا سفر پل دو پل کا ہے ، بھروسہ کتنا کس کو اپنے کل کا ہے
بن جاؤ ابھی سے رب کے منظورِ نظر ، ماہِ صیام آیا ہے
رحمت کا مہینہ ہے یہ ، بخشش کا خزینہ ہے کاشف
لُوٹ لو ان کو شام و سحر ، ماہِ صیام آیا ہے