مثال عکس مرے آئنے میں ڈھلتا رہا
وہ خد و خال بھی اپنے مگر بدلتا رہا
میں پتھروں پہ گری اور خود سنبھل بھی گئی
وہ خامشی سے مرے ساتھ ساتھ چلتا رہا
اجالا ہوتے ہی کیسے اسے بجھاؤں گی
اگر چراغ مرا تا بہ صبح جلتا رہا
میں اس کے معنی و مقصد کے سنگ چنتی رہی
وہ ایک حرف جو احساس کو کچلتا رہا
زمیں خلوص کی مٹی سے بے نیاز رہی
رفاقتوں کا شجر واہموں پہ پلتا رہا