تمہارے چہرے کی رنگت کو چاندنی لکھتا
تمہارے حسن کو میں روح زندگی لکھتا
تمہارے ہونٹوں کودیتا گلاب سے تشبیہہ
تمہارے گیسوؤں کو رات کی گھڑی لکھتا
تمہاری آنکھوں کو کہتا میں غزالی آنکھیں
تمہارے حلقہ ء رخسار کو کلی لکھتا
تمہارے ہنسنے کو کہتا حسن کا پھیلاؤ
تمہارے دانتوں کو یاقوت یا موتی لکھتا
تمہارے کانوں کے جھمکوں کو میں کہتا تارے
تمہارے ہاتھ کے کنگن کو تازگی لکھتا
تمہاری چال کو لکھتا گلوں کی انگڑائی
تمہاری چاپ کو مخمور موسیقی لکھتا
تمہارے طرز تکلم کے میں جاتا صدقے
تمہاری گفتگو کو جھرنوں کا پانی لکھتا
تمہای نظموں کو کہتا میں فیض سی نظمیں
تمہاری غزلوں کو میں رشک غالبی لکھتا
تمہارے لفظوں کو لکھتا فراز کے مصرعے
تمہاری بونگیوں کو ٹاپ شاعری لکھتا
راز تو راز ہے یونہی نہیں کھولا جاتا
دل کو اتنا نہیں اے جان ٹٹولا جاتا
اے میری روح ذرا تیس دن صبر کر لو
کہ روزہ رکھ کے مجھ سے جھوٹ نہیں بولا جاتا