محبت جب حد سےبڑھتی ہے پھر رسوائی ہوتی ہے
کبھی معشوقہ کے بھائیوں کے ہاتھوں پٹائی ہوتی ہے
جس پڑوسن کے ڈر سے میں نقل مکانی کرتا ہوں
کچھ دنوں بعد ویسی ہی محترمہ میری ہمسائی ہوتی ہے
میری درخواست پہ وہ ملاقات کا وقت بڑھا دیتے ہیں
اب حسن کی عدالت میں ایسے میری سنوائی ہوتی ہے
اس کی شادی کے لیے جب کوئی نیا رشتہ نہیں آتا
پھر دوسری بیویوں سے اس کی لڑائی ہوتی ہے
دن رات سب کی فرمائشیں پوری کرتے کرتے
کچھ یوں اصغر کی جیب کی اکثر صفائی ہوتی ہے