"محبت" کیا ہے؟ اہلِ علم جانیں!
ہمیں عادت تمہاری ہو گئی ہے
سُنا ہو گا کبھی مجنوں کا قصہ؟
وہی حالت ہماری ہو گئی ہے
ہوَس کا دَور ہے یہ دَورِ حاضر
محبت اختیاری ہو گئی ہے
ہُوا ہے مکر کا قانون رائج
شرافت اشتہاری ہو گئی ہے
کِیا کرتے تھے وہ پہلے بھی گھایل
مگر اب ضرب کاری ہو گئی ہے
سُنا ہے جبر کی جاگیر اُن کی
ہمارے نام ساری ہو گئی ہے
جو حکمت تھی کبھی مومن کو پیاری
وہ اب اللہ کو پیاری ہو گئی ہے
سفَر کا حکم، بوجھ، اور تازیانے
کمر اپنی، سواری ہو گئی ہے
مُنیبؔ اب توڑ دو جوشِ جنوں سے
بہت زنجیر بھاری ہو گئی ہے