جوانی گئی زندگانی گئی
محبت کی رنگیں کہانی گئی
وہیں پہ قدم ڈگمگانے لگے
جہاں نفس کی بات مانی گئی
نشاں حسنِ فانی کے معدوم تھے
جو خاکِ لحد جا کے چھانی گئی
خدا پہ فدا اپنی ہر سانس ہو
یہی بات اب دل میں ٹھانی گئی
ہیں اشعار فیصلؔ کے دل کی صدا
حقیقت کسی سے نہ جانی گئی