وہ سارے ادارے ہیں جائے فساد
ج وپیدا کریں دل میں بغض و عناد
جسے بغض ذاتی ہے شیطان ہے
نہ دیں اس کا باقی نہ ایمان ہے
وہ مومن نہیں جس میں چاہت نہیں
رسول اور امت کی لافت نہیں
نہیں جس میں حب خدا اور رسول
نہ ہو گی کبھی اس کی طاعت قبول
خدا اور نبی اور امت کی الفت
ہے ملزوم و لازم یہ تینوں کی چاہت
اہم ہے ہر اک یوں تو حکم شریعت
مگر ان میں افضل تریں درد امت
ادا ہو اگر درد امت کی سنت
تو ثابت ہو اپنی نبی سے محبت
جو شمع رسالت کا پروانہ ہے
وہ امت کا بھی ان کی دیوانہ ہے
یہ فرقوں کلے جھگڑوں کو چھوڑو خدارا
یہ نفرت کے ایوان توڑ و خدارا
محبت ہی دیں ہے محبت ہی ایماں
یہی روح سنت یہی روح قرآں
یہی ہے حقیقت میں راہ نجات
یہی مرد مومن کی ہے کائنات
اسی کے توسل سے ہوگا وفاق
اسی سے چھٹے گا غبار نفاق
محبت اگر دل میں بیدار ہوگی
تو تسخیر عالم نہ دشوار ہو گی
یقیناً وہ پائے گا خالق کی رحمت
جسے ہوگی خلق خدا سے محبت
حصول محبت ہی مقصود دیں ہے
جو خالی ہے الفت سے ناجی نہیں ہے
دعا ہے یہ خورشید کی میرے مولا
محبت کی نعمت عطا کر خدایا
حسد اور کینے کو دل سے مٹا دے
محبت سے ٹوٹے دلوں کو ملا دے