محمد ﷺ پیارے یوں دنیا میں آئے
وہ خاتم نبوت دلوں میں سمائے
نہ اونچی کرو تم صدا ان کے آگے
خدا خود ادب کے تقاضے سکھائے
کوئی شان ان کی سمجھ کیسے پائے
خدا سیر اسرٰی کی ان کو کرائے
وہ اسوہ مکمل جہاں کے لئے ہیں
زباں جو نہ اپنی رضا سے ہلائے
وہ محبوب رب ہیں یہ سب جانتے ہیں
خدا ان کی زلفوں کی قسمیں اٹھائے
وہ رحمت مجسم، مطہر، منور
زمانے کو جس نے سلیقے سکھائے
نظر ان کی کوثر، قلب ان کا قرآں
تبسم سے مردے مسیحا بنائے
وہ محمود بن کر حشر میں جو آئیں
خدا ان کا مکھڑا ہمیں بھی دکھائے
نبی ہیں زمان و مکاں کے وہ بے شک
ہر اک چیز ان کا ہی کلمہ سنائے
وہ روحِ زمیں ہیں ،وہ سرِ فلک ہیں
حروفِ مقطعات ان پر ہیں آئے
جو آنسو بہے شب کو الفت میں ان کی
وہی اجڑے دل کے نگر کو بسائے
لیا ہے میثاقِ وفا انبیاؑء سے
خدا نے بھی ان کے میلاد منائے
ہجر کے زمانے بڑے ہیں ستم گر
گھڑی اک وصل کی مقدر میں آئے
ہمیں بھی میسر ہو دیدار ان کا
کبھی نیند آنکھوں میں ایسی بھی آئے
کرو تم دعا مرتضائیؔ خدا سے
کہ محبوب ِ رب سے ملن ہو ہی جائے