درود اُن پر
سلام اُن پر
پڑھتے پڑھتے
صبح ہو جائے
شام ہو جائے
محبت میں اُن کی
عمر یہ ساری
تمام ہو جائے
در بھی اُن کا
ایسا در ہے
شاہ بھی آئے
غلام ہو جائے
بسا، رچا ہو
جو الفت میں
اُن کی
ایسا میرا
کلام ہو جائے
در پہ اُن کے
جا کر ایسے
اُن کی خدمت
میں پیش کرنا
منظور ہو جو
قبول میرا
سلام ہو جائے