مدینہ کی گلیوں میں اے کاش گزر ہوتا
میں خاک پر تقصیر اور نبی کا در ہوتا
پر تسکین ہے اس قدر وہ شہر مقدس کہ
اک عمر بھی تکتا تو سرفِ نظر ہوتا
اتنا تو پتا ہے غم پاس نہیں آتے
جو ذکرِ نبی ہوتا کس بات کا ڈر ہوتا
کچھ اور نہیں چاہتا بس اتنی تمنا ہے
مظہر تیرے مقدر میں مدینے کا سفر ہوتا