زہے قسمت مدینے کا سفر ہے
زہے قسمت کہ قسمت اوج پر ہے
سراپا دید بن کر رہ گیا ہوں
مقابل روضۂ خیرالبشر ہے
تہی دامن میں حاضر ہو گیا ہوں
گریباں چاک ہے اور چشم تر ہے
فقط رحمت کا اُن کی آسرا ہے
وگرنہ پاس کچھ زادِ سفر ہے
طلب ہے کچھ نہ جاہ و مرتبہ کی
ہوس میری نہیں یہ مال و زر ہے
بقیعِ پاک میں ہو میرا مدفن
یہی وردِزباں شام و سحر ہے
زمیں پہ بھی یہاں زیرِ زمیں بھی
مجھے درکار اک چھوٹا سا گھر ہے
شفاعت میری ہو جائے خدارا
میری خواہش کرم کی اک نظر ہے
میرے فیصلؔ ہیں قلب و جاں وہاں پر
جہاں میرے نبی ﷺ کا مستقر ہے