کاش میں مدینے کا پتھر ہی بن گیا ہوتا
اسی بہانے سے آپکی گلیوں میں پھر رہا ہوتا
دل یہ چاہتا ہے پہنچ جاؤں مدینے اڑ کر
کاش کہ میں ہوا ہی بن گیا ہوتا
میری آنکھوں میں بسا بس مدینہ مدینہ
کاش کہ مجھ کو مدینہ ہی مل گیا ہوتا
کیوں اس شہر میں ٹھوکریں کھاتا سافر
آپ کا اک اشارہ ہی مل گیا ہوتا