وہی ہے بندہ حر جس کی ضرب ہے کاری
نہ وہ کہ حرب ہے جس کی تمام عیاری
ازل سے فطرتِ احرار میں ہیں دوش بدوش
قلندری و قبا پوشی و کلہ داری
زمانہ لے کے جسے آفتاب کرتا ہے
انہیں کی خاک میں پوشیدہ ہے وہ چنگاری
وجود انہیں کا طوافِ بتاں سے ہے آزاد
یہ تیرے مومن و کافر تمام زناری