کوئی نیا دوست ہے نا دشمن پرانا میرا
یاد ہےاپنے بھائیوں سے مجھےپٹوانا تیرا
گلی کے آوارہ کتے میرے پیچھے لگا کر کہا تھا
جا اب ایک ہفتہ گزر جائے گا سہانا تیرا
تمہارے بھائیوں کی مانگیں بڑھتی جا رہی ہیں
اب مجھے نہیں منظور اتنا مہنگا یارانہ تیرا
میںبھلا کیسے بھلادوں وہ حسیں شام
مجھے ڈانٹ کرمرچی بھری مرغی کھلانا تیرا
نا تو آئی نا تیرے بھائی تیرا رشتہ لے کر آئے
اب کیا حاصل میرے بسترمرگ پہ آنسو بہانا تیرا