Add Poetry

مری آنکھ سے ترا غم چھلک تو نہیں گیا

Poet: تہذیب حافی By: ہارون فضیل, Quetta

مری آنکھ سے ترا غم چھلک تو نہیں گیا
تجھے ڈھونڈھ کر کہیں میں بھٹک تو نہیں گیا

تری بدعا کا اثر ہوا بھی تو فائدہ
مرے ماند پڑنے سے تُو چمک تو نہیں گیا

بڑا پُر فریب ہے شہد و شِیر کا ذائقہ
مگر ان لبوں سے ترا نمک تو نہیں گیا

ترے جسم سے مری گفتگو رہی رات بھر
میں کہیں نشے میں زیادہ بَک تو نہیں گیا

یہ جو اتنے پیار سے دیکھتا ہے تُو آج کل
مرے دوست تُو کہیں مجھ سے تھک تو نہیں گیا

Rate it:
Views: 5639
13 Jan, 2022
Related Tags on Tahzeeb Hafi Poetry
Load More Tags
More Tahzeeb Hafi Poetry
میں نے یہ کب کہا ہے کہ وہ مجھ کو تنہا نہیں چھوڑتا میں نے یہ کب کہا ہے کہ وہ مجھ کو تنہا نہیں چھوڑتا
چھوڑتا ہے مگر ایک دن سے زیادہ نہیں چھوڑتا
کون صحراؤں کی پیاس ہے ان مکانوں کی بنیاد میں
بارشوں سے اگر بچ بھی جائیں تو دریا نہیں چھوڑتا
دور امید کی کھڑکیوں سے کوئی جھانکتا ہے یہاں
اور میرے گلی چھوڑنے تک دریچہ نہیں چھوڑتا
میں جسے چھوڑ کر تم سے چھپ کر ملا ہوں اگر آج وہ
دیکھ لیتا تو شاید وہ دونوں کو زندہ نہیں چھوڑتا
کون و امکان میں دو طرح کے ہی تو شعبدہ‌ باز ہیں
ایک پردہ گراتا ہے اور ایک پردہ نہیں چھوڑتا
سچ کہوں میری قربت تو خود اس کی سانسوں کا وردان ہے
میں جسے چھوڑ دیتا ہوں اس کو قبیلہ نہیں چھوڑتا
طے شدہ وقت پر وہ پہنچ جاتا ہے پیار کرنے وصول
جس طرح اپنا قرضہ کبھی کوئی بنیا نہیں چھوڑتا
پہلے مجھ پر بہت بھونکتا ہے کہ میں اجنبی ہوں کوئی
اور اگر گھر سے جانے کا بولوں تو کرتا نہیں چھوڑتا
لوگ کہتے ہیں تہذیب حافیؔ اسے چھوڑ کر ٹھیک ہے
ہجر اتنا ہی آسان ہوتا تو تونسہ نہیں چھوڑتا
حسنین
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets