مری نگاہ میں وہ شخص خوش نصیب بہت
جو روز و شب ہو تری ذات کے قریب بہت
نظر ملائی جو تجھ سے نظر ہٹی سب سے
یہ کام تیری نظر نے کیا عجیب بہت
ترے بغیر نہیں زیست کا تصور اب
اگرچہ اہلِ زمانہ بنیں رقیب بہت
قرار وصل کا حاصل ہو کاش بارِ دگر
ہے تیرے قرب کا یہ منتظر غریب بہت