پالنے والے چلے کیوں جاتے ہیں اتنی محنت کرتے
ہیں اتنا بڑا کرتے ہیں اور چلے جاتے ہیں
احساس کمی چھوڑ گئے وہ
انکو جانا تھا چلے گئے وہ
اپنے پیچھے کتنوں کو روتا چھوڑ گئے وہ
غم کے آنسوں دریا بنا گئے وہ
اپنوں کو اکیلا چھوڑ گئے وہ
بہت کچھ ادھورا چھوڑ گئے وہ
اپنا پیار محبت ساتھ لے گئے وہ
بہت سی یادیں چھوڑ گئے وہ
اپنے گلستان کو ویران کر گئے وہ
سارے رشتوں سے ناتے توڑ گئے وہ
وہ ایک عظیم ہستی
اپنا مقام بنا گئے وہ
ان سا نہ کوئی تھا نہ کوئی ہے
نام وہ اپنا پہچان وہ اپنی چھوڑ گئے وہ
کتنی محبت سے پالا
اب کس کے سہارے چھوڑ گئے وہ
ان جانے سپنے دیکھ کر وہ
ادھورے چھوڑ گئے وہ
اپنے آپ تکلیفیں اٹھا کر
سب کو خوشیاں دیتے رہے وہ
اب انہی سب لوگوں کو وہ
روتا چھوڑ گئے وہ
کاش کہ یہ سب سپنا ہو
آنکھ کھلتے ہی سامنے آجاتے وہ
کاش کہ یہ سب سپنا ہو تا
آنکھ کھلتی تو آمنے سامنے آجاتے وہ