آنکھوں ہی آنکھوں میں اشارہ ہو گیا بٹوے پر نظر پڑی تو بٹوہ خالی ہو گیا شمع جلتی رہی پروانے کے لئیے اور پروانہ عاشق ہو گیا کسی اور کے لئیے میں نے کہا کیا حال ہے جناب کا اُن نے کہا جناب کا حال پروانے کا سا ہے