دہنِ حاسد سنبہل لگام ہُوں میں
مسجدِ عشق کا اِمام ہُوں میں
میرے رہبر ہیں اِطمنان و یقیں
ساری دُنیا میں نیک نام ہُوں میں
جنکے دل میں ہے درد ملّت کا
اُن کا بے دام اِک غُلام ہُوں میں
پیار ہے تخت، سر پہ تاجِ خُلوص
کشورِ صبر کا نظام ہُوں میں
میری عُشّاق کرتے ہیں تعظیم
اُنکی نظروں کا احترام ہُوں میں
حُسن کی با حیا نگاہوں میں
اِک صحیفہ نُما پیام ہُوں میں
ہر قدم ہے نَپا تُلا میرا
پہر بہی مشہور تیز گام ہُوں میں
اُنکے ہُونٹوں کی کپکپاہٹ میں
جو مچلتا ہے وہ سلام ہُوں میں
یوں تو ظاہر میں صُبحِ نُور لگوں
اور باطن میں غم کی شام ہُوں میں
میرے مسکن سے دو قدم دریا
پہر بہی صدیوں سے تشنہ کام ہُوں میں
نام صابر ہے ،صبر کا مطلب
گردنِ ظُلم پر حُسام ہُوں میں