لوگوں سے مل سیاست ہی اپنا شعار رکھ اوپر کے چند لوگوں میں اپنا شمار رکھ تیری بھی باری آئے گی “عزیز“ کی طرح “ پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ “