سَڑَ ک پر جب پڑا دیکھوں کوئی کاغذ، کوئی گتہّ کوئی رَیپر، کوئی ڈبہ تو جی کہتا ہے ،دَو پَل کو ٹھہر جاؤں کروں ماتم کہ یہ وہ ہے جگَہ جس پر کسی کے ہاتھ ٹُوٹے تھے