مفلسی سب بہار کھوتی ہے
مرد کا اعتبار کھوتی ہے
کیونکے حاصل ہو مج کو جمعیت
زلف تیری قرار کھوتی ہے
ہر سحر شوخ کی نگہ کی شراب
مجھ انکھاں کا خمار کھوتی ہے
کیونکے ملنا صنم کا ترک کروں
دلبری اختیار کھوتی ہے
اے ولیؔ آب اس پری رو کی
مجھ سنے کا غبار کھوتی ہے