مقام ِامام ِعالی مکاں پہ کیا روشنی ڈالوں
صبر و رضا کے پیکر کو کِن لفظوں میں ڈھالوں
باطل کا تذکرہ لکھوں یا کربلا کا ماجرہ لکھوں
میں اگر لکھنا بھی چاہوں تو کیا کیا لکھوں
داستان ِ الم کو سوچ کر ہی دل دہل جاتا ہے
چند سطروں میں بیاں کیسے ظلم وجبر کروں
حُرمت ِآل ِنبی کو سر ِدشت پامال کر دیا
باطل کی انتہا کہوں یا حسین کا حوصلہ کہوں
تجھ کو ہی لے ڈوبی یزید تیری گمراہ سوچ
تسخیر کیسے کرتا حق کو، باطل کا فسوں
امام آج بھی زندہ ہے عظمتِ اسلام پائندہ ہے
یہ مثل ِزریں نہ مٹے گی وقت گُزریگا جوں جوں