ملنے آئے تھے اور چھوڑ کر چلے گئے بے نقاب آئے تھے نقاب اوڑھ کر چلے گئے دست گیر بنا رہا جن کے لیے ہمیشہ سے وہ دفعتاً ناتہ توڑ کر چلے گئے دیکھا جب جنگل میں تنہا ارسلان تہی دست سمجھنا منہ موڑ کر چلے گئے