ظلم و نفرت کے اندھیروں میں پنپنے والوں
تو ر کے خوف سے گبھرا کے سمٹنے والوں
جبر ڈھا ئے ہیں فقط رات کی تاریکی میں
دن کی آمد کی خبر سن کے بدکنے وا لوں
تیر برساتے ہو تا ریک کمیں گا ہوں سے
را ت کی آڑ میں غرا کے جھپٹنے وا لوں
تم نے ظلمت کے اندھیروں کی عبا دت کی ہے
دھر کے قلب کی دھڑکن میں دھڑکنے والوں
بے ضرر جان کے پالا تھا جنہوں نے تم کو
موقع پا تے ہی انہیں زور سے ڈسنے والوں
ہاتھ پھیلے جو غریبوں کے تمہا ری جانب
کس تکبر و رعونت سے جھٹکنے والوں