نامِ حسینؑ دیں کا شریعت کا نام ہے
یادِ حسین ایک عبادت کا نام ہے
شبیر دینِ حق کی صداقت کا نام ہے
شبیر ہی رسول کی سیرت کا نام ہے
اب کربلا علامت وتحریک بن گئی
انساں کی بے مثال قیادت کا نام ہے
شبیر کیا ہے اسکا ہے یہ مختصر جواب
اسلام کی بقا کی ضمانت کا نام ہے
اے حُر ہے فکر کیا تجھے جنّت تیرے لئے
مولا کی ایک نظرِ عنایت کا نام ہے
دنیا میں یوں تو اور بھی کتنے ہوئے شہید
شبیر تاجدارِ شہادت کا نام ہے
الفت کا اُن سے حکم دیا ہے رسولﷺ نے
اِن کی ولا ہی اجرِ رسالت کا نام ہے
تم نے حسین دونوں ڈبوئے فرات میں
بیعت کا اب نا طالبِ بعیت کا نام ہے
ثابت یہ کربلا میں کیا تم نے ائے حسین
شبیر کا ئنات کی عزت کا نام ہے