دل میں یادِ نبی ﷺ کو سجائے ، دل میں یادِ نبی ﷺ کو بسائے
جیتے جی اس طرح زندگی کو میں ہوں صد رشکِ جنت بنائے
ہے یہ اُن کا کرم در حقیقت ، ہے یہ اُن کی غلامی کا صدقہ
اُن کے نقشِ قدم پہ جو چل کر اُن کا عاشق ہے مولا کو پائے
منتظر ہوں بلاوے کا کب سے اے میرے تاجدارِ مدینہ ﷺ
کاش اذنِ حضوری عطا ہو اور بندہ مدینے کو آئے
رشک کرتی ہے سلطانیت بھی اُن کے در کی گدائی پہ فیصلؔ
کاش دونوں جہانوں کے بدلے اُن کا بننا گدا ہاتھ آئے
دل کی حسرت دعا بن کے فیصلؔ اب لبوں پہ مچلنے لگی ہے
زندگی کی تمنا یہی ہے موت مجھ کو مدینے میں آئے