موزوں کلام میں جو ثنائے نبی ہوئی
تو ابتد سے طبع رواں منتہی ہوئی
ہر بیت میں جو وصفِ پیمبر رقم کیے
کاشانۂ سخن میں بڑی روشنی ہوئی
ظلمت رہی نہ پر توِ حسنِ رسول سے
بیکار اے فلک شبِ مہتاب بھی ہوئی
ساقی سلسبیل کے اوصاف جب پڑھے
محفل تمام مست مے بیخودی ہوئی
دل کھول کر رسول سے میں نے کیے سوال
ہرگز طلب میں عار نہ پیشِ سخی ہوئی
تاریک شب میں آپ نے رکھا جہاں قدم
مہتابِ نقش پا سے وہاں روشنی ہوئی
ہے شاہِ دیں سے کوثر و تسنیم کا کلام
یہ آبرو تمام ہے حضرت کی دی ہوئی
سالک ہے جو کہ جادۂ عشقِ رسول کا
جنت کی راہ اس کے لیے ہے کھلی ہوئی
آزاد اور فکر جگہ پائے گی کہاں
الفت ہے دل میں شاہِ زمن کی بھری ہوئی