مولوی صاحب کا تو تکیہ کلام ہی کفر ہے
گھر کا کوئی کام بھی ان سے کرانا کفر ہے
ناچ گانا، بینڈ باجا، ڈھول تاشہ کفر ہے
فلم تھیٹر، میلہ سرکس سب تماشہ کفر ہے
کوٹ اور پتلون بھی مسلک میں ہے انکے حرام
ٹائی کافر کی ثقافت یہ لگانا کفر ہے
ٹھنڈی ہر اک شے لگا کرتی ہے انکی داڑھ میں
اس وجہ سے پیپسی پینا پلانا کفر ہے
ٹی وی، وی سی آر پر جمہور کے قائل ہیں وہ
لیکن انگریزی فلم اس پر چلانا کفر ہے
پوچھا ان سے جب کسی نے ڈش کے بارے میں سوال
بولے دیکھیں اس ضمن میں میرا اپنا ہے خیال
ڈش میں عریانی بھی ہے نفع بھی ہے نقصان بھی
علم کا مخزن بھی ہے اور منبع ہیجان بھی
خود بھی ہوٹل میں لگی ڈش دیکھنے جاتے ہیں وہ
فتویٰ دیتے میں جبھی کنّی سے کتراتےہیں وہ
سو انہوں نے یہ مؤقف کر لیا ہے اختیار
ڈش وہی دیکھے نفس پر ہو جسے کل اختیار
درحقیقت ڈش کے حضرت خود بڑے شیدائی ہیں
ٹھرکیوں کے پیر کے سب سے بڑے یہ بھائی ہیں
حج پہ جب حضرت گئے پانی کے رستے سے گئے
اس پہ اک دن ہم بھی ان سے فتویٰ لینے کو گئے
انکی خدمت میں پہنچ کر عرض یہ ہم نے کیا
وجہ تھی شب کے زریعے حج جو حضرت نے کیا
یہ معمّہ حل نہیں ہوتا زرا سلجھائیے
ازروئے قرآن و سنت یہ زرا بتلائیے
پانی کے رستے کا حج افضل ہے یا طیّارے کا
کون سا رستہ شرعی ہے وہ زرا دکھلائیے
بولے ! صاحب دیکھئے یہ معاملہ سنگین ہے
سن کے احقر خود بہت یہ مسعلہ غمگین ہے
ہم نے خود دیکھا کہ شپ پر ہوسٹ تھا نہ ہوسٹس
جبکہ طیّارے کے اندر کا سماں رنگین ہے
حج تو وہ کہلائے گا جو ہم ادا کر آئے ہیں
ساتھ میں زمزم کے وی سی آر لیکر آئے ہیں
برملا کہتے ہیں یہ اپنی تو پختہ رائے ہے
لڑکی بیچاری تو بس الله میاں کی گائے ہے
لڑکیوں کے بارے میں انکا یہ فتویٰ عام ہے
لڑکی جنت کے شجر کا سب سے میٹھا آم ہے
اسکا گودا چوس کر چھلکا چبانا کفر ہے
یعنی لڑکی پھانس کر بیگم بنانا کفر ہے
فتویٰ کافر لڑکیوں کے واسطے اشہر یہ ہے
اِن حسینوں کو گلے سے نہ لگانا کفر ہے